بین الاقوامیعرب دنیا

امریکی ایوانِ نمائندگان میں بھارت پر پچاس فیصد ٹیرف ختم کرنے کی قرارداد پیش

امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کے تین ارکان نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد کیے گئے پچاس فیصد درآمدی محصولات کے خاتمے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ہے۔ ارکانِ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ محصولات غیر قانونی ہیں اور اس سے امریکی مزدوروں، صارفین اور بھارت۔امریکہ تعلقات کو نقصان پہنچا ہے۔

یہ قرارداد ڈیبورا راس، مارک ویسی اور راجا کرشن مورتی نے مشترکہ طور پر پیش کی ہے۔ اس کا مقصد قومی ایمرجنسی کے تحت لگائے گئے ان اضافی محصولات کو ختم کرنا ہے، جن کے باعث بھارتی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح پچاس فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

قرارداد کے مطابق اگست دو ہزار پچیس میں بھارت پر مزید پچیس فیصد ثانوی محصولات عائد کیے گئے تھے، جو پہلے سے نافذ محصولات کے ساتھ ملا کر بھاری بوجھ بن گئے۔ ارکانِ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے نے سپلائی چین کو متاثر کیا اور مہنگائی میں اضافہ کیا۔

کانگریس خاتون ڈیبورا راس نے کہا کہ ان کی ریاست کی معیشت بھارت سے تجارت، سرمایہ کاری اور بھارتی نژاد کمیونٹی سے جڑی ہوئی ہے، اور ان محصولات سے ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑ گئیں۔
مارک ویسی کے مطابق بھارت ایک اہم معاشی اور اسٹریٹجک شراکت دار ہے، جبکہ یہ محصولات عام امریکیوں پر اضافی ٹیکس کے مترادف ہیں۔

بھارتی نژاد رکنِ کانگریس راجا کرشن مورتی نے کہا کہ یہ محصولات غیر مؤثر ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی و سلامتی تعاون کو کمزور کرتے ہیں۔

یہ قرارداد کانگریس میں اس وسیع کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت تجارتی پالیسیوں پر کانگریس کے اختیار کو بحال کرنے اور یکطرفہ فیصلوں کو روکنے پر زور دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button