اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 52 شہید

غزہ پر اسرائیلی شدید بمباری نے ایک بار پھر تباہی مچا دی۔ جمعرات کو ہونے والے ان حملوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں ایک بین الاقوامی فلاحی ادارے ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کا ملازم بھی شامل ہے۔
یہ اموات صبح سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ صرف غزہ شہر میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
ہسپتالوں نے تصدیق کی کہ انہیں 10 لاشیں غزہ شہر سے، 14 وسطی غزہ سے اور 28 جنوبی حصے سے موصول ہوئیں۔ کچھ افراد فضائی حملوں میں جبکہ دیگر ڈرون فائر اور فائرنگ سے شہید ہوئے۔
خان یونس کے ناصر ہسپتال نے بتایا کہ تقریباً 30 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے 14 کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کھانے کی تقسیم کے مراکز پر قطار میں کھڑے تھے۔
دیر البلح کے الاقصیٰ ہسپتال میں 9 لاشیں لائی گئیں، جہاں ایک فرانسیسی فلاحی ادارے کا اہلکار عمر الحائق بھی شہید ہوا۔ وہ عام شہریوں کے ساتھ کھڑا تھا جب فضائی حملے کا نشانہ بنا۔
فلاحی ادارے کے سربراہ نے کہا: "ہمارے ساتھیوں کا قتل ناقابلِ قبول ہے۔ یہ ظلم بند ہونا چاہیے۔”
اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔