ٹرمپ اور پیوٹن کی بات چیت کے بعد یوکرین کو امریکی میزائل کی امید کم ہوگئی
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اہم فون کال کی، جس کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کی یہ امید کمزور پڑ گئی کہ امریکہ اسے ٹام ہاک میزائلز فراہم کرے گا۔
روسی حکام کے مطابق، پیوٹن نے خود یہ بات چیت شروع کی اور ٹرمپ سے درخواست کی کہ وہ یوکرین کو یہ جدید دور مار میزائل نہ دیں۔ اس بات چیت کے بعد ٹرمپ کا لہجہ نرم پڑ گیا اور انہوں نے کہا کہ “ہمیں بھی اپنے ملک کے لیے میزائلز کی ضرورت ہے، ہم سب نہیں دے سکتے۔”
امریکی میڈیا کے مطابق، یہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان آٹھویں فون کال تھی، جس نے ایک بار پھر ٹرمپ کے مؤقف میں ماسکو کے حق میں تبدیلی دکھائی۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ پیوٹن سے ہنگری کے دارالحکومت بوداپیسٹ میں ملاقات کریں گے تاکہ جنگ ختم کرنے کے امکانات پر بات ہو سکے۔ روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ملاقات دو ہفتوں میں متوقع ہے۔
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فون کال نے زیلینسکی کی واشنگٹن ملاقات کو پسِ منظر میں دھکیل دیا ہے۔ سابق برطانوی فوجی اتاشی جان فورمین کے مطابق، “آج ٹرمپ اور پیوٹن کی بات چیت نے یوکرین کی سفارتی کوششوں کو بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔”



