بین الاقوامیٹیکنالوجیعرب دنیا

گوگل کا بڑا اعلان: زرعی مصنوعی ذہانت بھارت سے اب ایشیا کے دیگر ممالک تک

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اس کے زرعی مصنوعی ذہانت پروگرامز اب بھارت کے بعد ملائیشیا، ویتنام، انڈونیشیا اور جاپان میں بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

یہ پروگرام دو بڑے اے پی آئی ماڈلز پر مشتمل ہیں ایگریکلچرل لینڈ اسکیپ انڈرسٹینڈنگ اور ایگریکلچرل مانیٹرنگ اینڈ ایونٹ ڈیٹیکشن ۔

گوگل کے مطابق، کسانوں کے لیے زمین، پانی کے ذخائر اور سبزہ زاروں کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ فصلوں کی اقسام، ان کے بوائی اور کٹائی کے اوقات کا ہر 15 دن بعد تجزیہ فراہم کرتا ہے۔

یہ دونوں مصنوعی ذہانت پر مبنی ماڈلز ریموٹ سینسنگ اور مشین لرننگ کی مدد سے بنائے گئے ہیں، جو کسانوں اور حکومت کو درست اور کم لاگت والے زرعی حل فراہم کرتے ہیں۔

گوگل ڈیپ مائنڈ کے ریسرچ لیڈر الوک تالیکر نے کہا کہ:

"ہماری کوشش ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے کسانوں کو ڈیٹا پر مبنی فیصلوں میں مدد دی جائے، جس سے زرعی پیداوار اور پائیداری میں اضافہ ہو۔”

گوگل کے مطابق بھارت میں یہ ٹیکنالوجی حکومتی منصوبوں، اسٹارٹ اپس اور تحقیقی اداروں کے لیے بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ بھارت کی زرعی وزارت اپنے کِرشی پلیٹ فارم میں ان کو ضم کر رہی ہے، تاکہ پالیسی سازی اور میدانی سطح پر فیصلہ سازی کو بہتر بنایا جا سکے۔

گوگل کا کہنا ہے کہ ان سسٹمز کے ذریعے مستقبل میں ایک کروڑ سے زائد کسانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں اور معاشی پائیداری کے حوالے سے مشورے فراہم کیے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button