بین الاقوامیعرب دنیا

ٹرمپ کی تعریف کے بعد پاکستان کی وضاحت: غزہ منصوبہ ہمارا نہیں

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی تعریف کے بعد ایک بڑا سیاسی موڑ سامنے آیا ہے۔ پاکستان نے وضاحت دی ہے کہ اس نے واشنگٹن کے اعلان کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کی حمایت نہیں کی۔

وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ میں کہا کہ "یہ 20 نکات ہمارے نہیں ہیں۔ اصل مسودہ مسلم ممالک نے دیا تھا، لیکن اس میں تبدیلیاں کر کے نیا پلان بنایا گیا ہے۔”

ٹرمپ نے اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف عاصم منیر اس پر مکمل اتفاق رکھتے ہیں۔ اس منصوبے کے مطابق حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، غزہ کو ایک "امن بورڈ” کے تحت چلایا جائے گا جس کی صدارت امریکی صدر کریں گے، اسرائیل بتدریج انخلاء کرے گا، یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا اور غزہ کی تعمیر نو کا خرچ عرب ممالک اٹھائیں گے۔

البتہ اس منصوبے میں فلسطینی ریاست کے قیام کا واضح راستہ موجود نہیں ہے، جس پر پاکستان کے اندر شدید تنقید ہوئی۔

روزنامہ ڈان کے مطابق سیاستدانوں، تجزیہ کاروں اور صحافیوں نے شہباز شریف کی حمایت کو "سرنڈر” قرار دیا۔ سابق سفارتکار عبدالباسط نے کہا کہ "یہ مسلمانوں کی مکمل پسپائی ہے، یہاں تک کہ فلسطینی ریاست اور مشرقی یروشلم کا ذکر بھی نہیں کیا گیا۔”

اسی طرح مذہبی رہنما علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ "یہ منصوبہ فلسطینی عوام کے حقوق کو نظر انداز کرتا ہے اور اسرائیلی مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔”

پاکستانی عوام اور تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ فلسطین کے بجائے امریکہ اور اسرائیل کے ایجنڈے کو مضبوط کرتا ہے، اسی لیے اسے نامنظور اور ناقابل قبول قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button