بین الاقوامیعرب دنیا

بنگلہ دیش میں ایک اور ہندو شہری ہجوم کے تشدد میں جاں بحق

بنگلہ دیش کے ضلع راج باڑی میں بدھ کی رات ایک اور ہندو شہری ہجوم کے تشدد میں جاں بحق ہو گیا، جس سے ملک میں قانون و امن اور اقلیتوں کے تحفظ پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ دیپو چندر داس کے قتل کے چند ہی دن بعد پیش آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مقتول کی شناخت امرت منڈل عرف سمرت کے طور پر ہوئی ہے، جسے پانگشا اپازیلا کے ہوسین ڈانگا گاؤں میں رات تقریباً گیارہ بجے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچا تو سمرت شدید زخمی حالت میں پایا گیا، جسے فوری طور پر پانگشا اپازیلا ہیلتھ کمپلیکس منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو بجے کے قریب دم توڑ گیا۔

پولیس کے مطابق سمرت کی لاش کو راج باڑی صدر اسپتال کے مردہ خانے میں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ اس دوران اس کے ایک ساتھی محمد سلیم کو گرفتار کر لیا گیا، جس کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ سمرت کے خلاف پہلے سے فوجداری مقدمات درج تھے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سمرت پر بھتہ خوری کے الزامات تھے اور حال ہی میں وہ بیرونِ ملک سے واپس آیا تھا۔ مبینہ طور پر رقم کے تقاضے کے دوران گاؤں والوں نے شور مچایا، جس کے بعد ہجوم نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

اس واقعے سے قبل میمین سنگھ میں دیپو چندر داس کے بہیمانہ قتل نے بھی شدید ردِعمل پیدا کیا تھا۔ ان واقعات کے بعد بھارت میں بھی شدید مذمت اور احتجاج دیکھنے میں آیا، جبکہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی سلامتی ایک بار پھر موضوعِ بحث بن گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button