بین الاقوامیعرب دنیا

بنگلہ دیش میں طالب علم رہنما کی ہلاکت کے بعد شدید ہنگامے

بنگلہ دیش میں طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ دارالحکومت ڈھاکہ سمیت کئی شہروں میں حالات کشیدہ ہو گئے، جہاں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

حکام کے مطابق، احتجاج کے دوران ملک کے دو بڑے اخبارات کے دفاتر کو آگ لگا دی گئی، جن میں ڈیلی اسٹار اور پرتھم آلو کے دفاتر شامل ہیں۔ واقعے کے وقت عملہ اندر موجود تھا، تاہم فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پا لیا۔ مظاہرین نے ہادی کے حق میں نعرے لگائے اور انصاف کی یقین دہانی تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

تشدد چٹاگانگ تک بھی پھیل گیا، جہاں ہندوستانی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے باہر مظاہرین جمع ہوئے اور ہندوستان مخالف نعرے لگائے۔ راجشاہی میں مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمٰن کی رہائش گاہ اور ایک عوامی لیگ دفتر کو آگ لگا دی، جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

ملک میں بڑھتے ہندوستان مخالف جذبات کے پس منظر میں عبوری حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کر دیے ہیں۔ عبوری سربراہ محمد یونس نے قوم سے خطاب میں تحمل کی اپیل کرتے ہوئے شفاف تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا کی یقین دہانی کرائی۔ حکومت نے یومِ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔

دوسری جانب ہندوستانی ہائی کمیشن نے اپنے شہریوں کے لیے سفری ہدایت جاری کرتے ہوئے غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کی اپیل کی ہے۔ پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش تیز کر دی ہے اور انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے پیشِ نظر صورتحال نہایت حساس بتائی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button