11 سال بعد شی جن پنگ جنوبی کوریا پہنچے، ٹرمپ سے اہم ملاقات
چین کے صدر شی جن پنگ 11 سال بعد جنوبی کوریا پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن اجلاس میں شرکت کریں گے۔ شی جن پنگ کی آمد کے بعد آج بوسان میں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات متوقع ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی اور سیکیورٹی تنازعے بڑھ رہے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کی یہ بات چیت تعرفوں (ٹیکسوں) اور تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق شی جن پنگ کا طیارہ گِم ہی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ یہ ان کا 2014 کے بعد پہلا دورہ جنوبی کوریا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گُو جیا کون نے کہا کہ "دونوں ممالک کے رہنما اہم اور طویل المدتی معاملات پر بات چیت کریں گے تاکہ تعلقات میں نئی مثبت پیش رفت ممکن ہو سکے۔”
شی جن پنگ ہفتے کے روز جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں دوطرفہ تجارت، شمالی کوریا کی صورتحال اور سفری پروگراموں کے فروغ پر گفتگو ہوگی۔



