بنگلہ دیش میں صحافت پر سیاہ دن، میڈیا اداروں پر آتش زنی کے حملے
بنگلہ دیش میں معروف نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد ملک شدید بدامنی کی لپیٹ میں آ گیا، جس پر خود میڈیا اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ہادی، جو ۲۰۲۴ کی جمہوریت نواز تحریک سے وابستہ ایک نمایاں چہرہ تھے، قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد جانبر نہ ہو سکے۔
ان کی موت کی خبر سامنے آتے ہی ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ مظاہرین نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کے خاندان سے منسلک عمارتوں کو نذرِ آتش کر دیا، جن میں ان کے والد شیخ مجیب الرحمن سے وابستہ جائیدادیں بھی شامل ہیں۔
تشدد کا دائرہ آزاد صحافت تک پھیل گیا۔ جمعرات کی رات مظاہرین نے معروف انگریزی اخبار دی ڈیلی اسٹار اور بنگالی اخبار پرتھوم آلو کے دفاتر میں زبردستی داخل ہو کر شدید توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی۔
دی ڈیلی اسٹار نے اپنے بیان میں اسے بنگلہ دیش میں آزاد صحافت کا تاریک ترین دن قرار دیا۔ اخبار کے مطابق، ۳۵ برس میں پہلی بار جمعے کو اشاعت ممکن نہ ہو سکی اور ادارہ وقتی طور پر غیر فعال ہو گیا۔
اگرچہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم عمارتوں کو بھاری نقصان پہنچا۔ اخبار نے حکام پر میڈیا کے تحفظ میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عوامی غصے کا فائدہ اٹھا کر مخصوص عناصر نے صحافت کو نشانہ بنایا، جس کا مقصد آنے والے انتخابات کو سبوتاژ کرنا ہے۔



