حیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

تلنگانہ و چنئی میں H-1B ویزا دھوکہ دہی کے سنگین الزامات، نئی بحث شروع

امریکی سابق سفارتکار مہوش صدیقی اور ماہرِ معاشیات ڈیو بریٹ نے H-1B ویزا عمل میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے انکشافات کرتے ہوئے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔ ان کے مطابق چنئی اور حیدرآباد اس فراڈ کے اہم مراکز بن چکے ہیں۔

مہوش صدیقی، جو 2005 سے 2007 تک چنئی قونصل خانہ میں خدمات انجام دیتی رہیں، نے انکشاف کیا کہ اس دوران جاری ہونے والے اسی سے نوّے فیصد ویزے جعلی ڈگریوں، جھوٹے تجرباتی خطوط، جعلی انٹرویوز اور فرضی ملازمتوں کی بنیاد پر منظور کیے گئے۔

امیرپیٹ کا تذکرہ

رپورٹ میں حیدرآباد کے امیرپیٹ کو خاص طور پر ایک ایسا مرکز قرار دیا گیا جہاں جعلی سرٹیفکیٹس اور دستاویزات عام مل جاتی ہیں۔ صدیقی کے مطابق سیاسی دباؤ کے باعث ان دھوکہ دہی کے نیٹ ورک پر کارروائی ممکن نہ ہوسکی۔

چنئی میں بے ضابطگیاں — ڈیو بریٹ کا دعویٰ

معروف ماہرِ معاشیات ڈیو بریٹ نے دعویٰ کیا کہ 2024 میں صرف چنئی سے دو لاکھ بیس ہزار H-1B ویزے جاری ہوئے، جبکہ امریکہ کی مقرر کردہ حد صرف پچاسی ہزار ہے۔ انہوں نے اسے ’’صنعتی سطح کا فراڈ‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ اکیہتر فیصد H-1B ویزے بھارتی شہریوں کو ملتے ہیں جبکہ صرف بارہ فیصد چینی شہریوں کو، جو نظام میں بڑے پیمانے پر بدنظمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

پراکسی انٹرویوز اور رشوت

صدیقی نے مزید کہا کہ بعض درخواست گزار امریکی افسر کی موجودگی میں انٹرویو ہی نہیں دیتے اور ان کی جگہ پراکسی امیدوار آجاتے ہیں۔ کچھ بھارتی مینیجرز مبینہ طور پر رشوت لے کر جعلی ملازمتیں فراہم کرتے ہیں جن کی بنیاد پر ویزے جاری ہوجاتے ہیں۔

ان الزامات کے بعد H-1B ویزا نظام کی شفافیت اور جانچ سخت ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button