حماس کا اعلان: اسرائیلی قیدیوں کی میتیں دینے میں کچھ وقت لگے گا
حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر مکمل طور پر قائم ہے اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی باقی لاشوں کی حوالگی کے لیے کام کر رہی ہے، تاہم یہ عمل “کچھ وقت لے سکتا ہے۔”
حماس نے اپنے بیان میں کہا، “ہم معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں، جس میں تمام باقی لاشوں کی حوالگی شامل ہے۔”
یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیار کردہ منصوبے کے تحت 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ تھا۔
پہلے مرحلے میں، حماس نے 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ رہا کیا اور 10 کی لاشیں حوالے کیں، جب کہ اسرائیل نے 250 فلسطینی قیدیوں اور 1,718 زیر حراست افراد کو رہا کیا۔
اب بھی 10,000 سے زائد فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ باقی لاشوں کی تلاش میں وقت لگے گا کیونکہ کچھ لاشیں تباہ شدہ سرنگوں میں دفن ہیں اور کچھ عمارتوں کے ملبے تلے ہیں۔ گروپ کے مطابق، “یہ وہی قابض فوج ہے جس نے ان قیدیوں کو مارا اور انہیں ملبے تلے دفن کر دیا۔”
حماس نے الزام لگایا کہ اسرائیل بھاری مشینری اور آلات کی فراہمی روک رہا ہے، جس کی وجہ سے لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔
اس نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ معاہدے پر عمل میں تاخیر کر رہے ہیں اور انسانی امداد کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔



