بین الاقوامیعرب دنیا

بنگلہ دیش میں صحافت پر آگ کا حملہ، میڈیا دفاتر میں تشدد کی خوفناک رات

بنگلہ دیش میں پرتشدد احتجاج کے دوران ملک کے بڑے میڈیا اداروں پر خوفناک حملے ہوئے۔ ستائیس برس کی تاریخ میں پہلی بار معروف اخبار پرتھم آلو کی اشاعت بند ہوئی اور اس کا آن لائن ایڈیشن سترہ گھنٹے تک معطل رہا۔ یہ سب شریف عثمان ہادی نامی نوجوان رہنما کی موت کے بعد بھڑکنے والے احتجاج کے نتیجے میں ہوا۔

جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کاروان بازار میں واقع پرتھم آلو کے دفتر پر تیس سے پینتیس حملہ آوروں نے دھاوا بولا۔ پہلے نعرے لگائے گئے، پھر شیشے توڑے گئے، دروازے توڑے گئے اور عمارت میں گھس کر فرنیچر، دستاویزات اور آلات کو نذر آتش کیا گیا۔ ڈیڑھ سو سے زائد کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ، نقد رقم، لاکرز اور ذاتی سامان لوٹ لیا گیا۔ سی سی ٹی وی اور آگ بجھانے کا نظام مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔

آگ لگنے کے بعد شعلے تیز ہوئے اور قریبی عمارتوں تک پھیل گئے۔ فائر سروس کو روکنے کے لیے راستے بند کیے گئے اور پہنچنے والی گاڑیوں پر بھی حملہ ہوا۔ بالآخر کئی گھنٹوں بعد آگ بجھائی جا سکی، مگر اس وقت تک دفتر مکمل طور پر جل چکا تھا۔

اسی رات ایک اور بڑے اخبار دی ڈیلی اسٹار کے دفتر پر بھی حملہ ہوا۔ اندر موجود صحافی اور عملہ جان بچانے کے لیے چھت پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ دھوئیں سے سانس لینا مشکل ہو گیا، مگر حملہ آوروں کی موجودگی کے باعث نیچے آنا ممکن نہ تھا۔ بعد میں فوجی افسر نے انہیں بحفاظت نکالا۔ اس دفتر سے بھی کمپیوٹر، کیمرے اور دیگر سامان لوٹ لیا گیا۔

ملک کے دیگر شہروں میں بھی میڈیا دفاتر پر توڑ پھوڑ کی اطلاعات ملیں۔ دونوں اداروں نے اسے بنگلہ دیش میں آزاد صحافت کے لیے تاریک ترین دن قرار دیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button