تلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

نظام آباد قتل کیس میں نیا موڑ کارکنان کا سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ

حیدرآباد کے بشیر باغ پریس کلب میں سماجی کارکنوں اور وکلاء نے نظام آباد قتل کیس کی تحقیقات میں بے ضابطگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبہ کنسرنڈ سٹیزنز فورم کے تحت پیش کیا گیا، جس نے کانسٹیبل پرمود کمار کے قتل اور شیخ ریاض کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر پر اپنی حقائق پر مبنی رپورٹ جاری کی۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ 19 اور 20 اکتوبر کی درمیانی شب ہونے والا شیخ ریاض کا انکاؤنٹر دراصل ایک حراستی قتل ہے، جس کے ذریعے جعلی کرنسی ریکٹ کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خالده پروین نے سوال اٹھایا کہ جب پرمود ڈیوٹی پر نہیں تھے تو انہیں بغیر اسلحہ کے ریاض کو پکڑنے کیوں بھیجا گیا؟ اور اتنی مصروف جگہ پر قتل کا کوئی گواہ کیوں نہیں؟

کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ ریاض نے حال ہی میں ایک بائیک خریدی تھی، جو اس نے جعلی نوٹوں سے حاصل کیے پیسے سے لی تھی۔ اس معاملے میں ایک بڑے ریکٹ کا انکشاف ہوا ہے، جس میں کئی بااثر افراد کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔

فورم نے انکشاف کیا کہ پرمود کو تیز دھار آلے سے زخمی کرنے کے بعد ان کی لاش وینائک نگر روڈ پر پھینکی گئی۔
کارکنوں کے مطابق ریاض کو پولیس نے حراست میں لے کر تشدد کے بعد قتل کیا اور بعد میں انکاؤنٹر کا ڈرامہ رچایا گیا۔

کارکنوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، بائیک، ہتھیار اور گاڑی سب غائب ہیں، جس سے کیس میں شفافیت پر سوال اٹھتے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اصل مجرموں کو بچانے اور پولیس تشدد کو چھپانے کے لیے یہ تمام کہانی گھڑی گئی ہے۔

کارکنوں نے عدلیہ سے انصاف اور مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (سی بی آئی) سے آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا تاکہ پرمود اور ریاض دونوں کے ساتھ انصاف ہو سکے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button