بھارت اور جاپان کی نئی تعلیمی شراکت عالمی تعلیم اور اے آئی کا مستقبل طے
او پی جندل گلوبل یونیورسٹی نے بدھ کے روز بھارت–جاپان اعلیٰ تعلیمی کانکلیو کی میزبانی کی، جس میں یونیورسٹی آف ٹوکیو کے سینئر وفد اور بھارتی ماہرینِ تعلیم نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں عالمی تعلیم کا مستقبل، علم کا تبادلہ، اختراعات اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے کردار پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
افتتاحی خطاب سابق ایڈیشنل چیف سکریٹری کے جے راج نے کیا، جبکہ جاپانی وفد کی قیادت پروفیسر کاؤری ہایاشی اور پروفیسر ساتسوکی شیویاما نے کی۔ کانکلیو میں جامعات کے سربراہان، پالیسی ساز، اسکالرز اور طلبہ نے شرکت کی اور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے تعلیمی تعاون پر اتفاق کیا۔
دورانِ اجلاس طلبہ و اساتذہ کے تبادلے، مشترکہ ڈگریاں، مختصر مدتی کورسز، مشترکہ تحقیق اور ہائبرڈ تدریس جیسے موضوعات پر بات ہوئی۔ اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ جندل یونیورسٹی، ٹوکیو یونیورسٹی کے ساتھ ۲۰۲۶ کی گرمیوں میں اسٹڈی پروگرام شروع کرنے والی بھارت کی پہلی یونیورسٹی بن گئی ہے۔
پروفیسر سی راج کمار نے کہا کہ جاپانی وفد بھارت کے تعلیمی نظام، قوانین اور صنعت–تعلیم تعلقات کو سمجھنے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جاپان میں بھارتی طلبہ کی تعداد انتہائی کم ہے، جسے بڑھانا بھی اس دورے کا مقصد ہے۔
پروفیسر کاؤری ہایاشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں جامعات اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جاپان بھارتی طلبہ کیلئے زیادہ تعلیمی مواقع، کم فیس اور مصنوعی ذہانت و تحقیق کے شعبوں میں نئے راستے کھول رہا ہے۔



