علاقائی خبریںقومی

اروناچل کی خاتون سے بدسلوکی پر بھارت کا سخت احتجاج

بھارت نے چین کو سخت ترین احتجاجی نوٹ (ڈیما رش) دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اروناچل پردیش کی ایک خاتون کے ساتھ شنگھائی ایئرپورٹ پر ہوئی ہراسانی کی فوری وضاحت کی جائے۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب برطانیہ میں مقیم بھارتی نژاد پریما وانجم تھونگڈوک کو عبوری سفر کے دوران “غیر معقول وجوہات” پر حراست میں لے لیا گیا۔

خاتون کے مطابق چینی امیگریشن نے ان کا پاسپورٹ “غیر معتبر” قرار دیا، صرف اس لیے کہ اس میں اروناچل پردیش بطور جائے پیدائش درج تھا۔ اہلکاروں نے نہ صرف انہیں کئی گھنٹے حراست میں رکھا بلکہ یہ کہتے ہوئے طنز و مذاق بھی کیا کہ ’’اروناچل پردیش چین کا حصہ ہے‘‘۔

بھارتی سفارتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور بیجنگ دونوں جگہ اسی دن سخت احتجاج درج کرایا گیا۔ شنگھائی میں بھارتی قونصل خانہ بھی متحرک ہوا اور پوری مدد فراہم کی۔
بھارت نے چین کو یاد دلایا کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے، اور اس کے باشندے عالمی سطح پر بھارتی پاسپورٹ پر سفر کرنے کے مکمل حق دار ہیں۔ انہیں روکنا بین الاقوامی شکاگو اور مونٹریال کنونشنز کی بھی خلاف ورزی ہے۔

خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں کھانا، معلومات، بنیادی سہولتیں تک مہیا نہیں کی گئیں۔ پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا اور انہیں آگے کی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ اہلکاروں نے دباؤ ڈالا کہ وہ نئی ٹکٹ چائنا ایسٹرن ایئرلائن سے ہی خریدیں۔

آخرکار بھارتی قونصل خانے کی مداخلت کے بعد انہیں رات دیر گئے چین سے نکالا گیا۔

اپنے خط میں خاتون نے وزیراعظم کو لکھا کہ یہ بھارت کی خودمختاری کی توہین ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چین سے سخت باز پرس، سزا کے اقدامات اور مستقبل میں اروناچل کے مسافروں کے مکمل تحفظ کی ضمانت دی جائے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button