غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر جشن

اسرائیل اور حماس کے درمیان بالآخر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا، جس کے بعد غزہ اور اسرائیل دونوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت عمل میں آیا۔
مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد جمعرات دوپہر سے فائر بندی نافذ ہو گئی۔ معاہدے کے مطابق، اسرائیل جزوی طور پر اپنی فوجیں غزہ سے واپس بلائے گا اور حماس مغوی اسرائیلی شہریوں کو رہا کرے گی، بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
ذرائع کے مطابق 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی فوج پیچھے ہٹنا شروع کر دے گی جبکہ 20 مغویوں کی رہائی اتوار یا پیر تک متوقع ہے۔
غزہ میں جنگ سے تباہ حال عوام سڑکوں پر نکل آئے اور "اللہ کا شکر ہے” کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ جنوبی غزہ کے خان یونس کے شہری عبدالمجید عبدربو نے کہا، “الحمدللہ خون خرابہ ختم ہو گیا، ساری دنیا خوش ہے۔”
تل ابیب میں بھی مغویوں کے اہلِ خانہ نے خوشی کا اظہار کیا۔ ایک خاتون نے کہا، “مجھے یقین نہیں آ رہا، بس اپنے بیٹے کو گلے لگانا چاہتی ہوں۔”
اگرچہ کچھ علاقوں میں اسرائیلی حملے جمعرات کی صبح تک جاری رہے، تاہم غزہ کی وزارتِ صحت نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ “یہ ایک پائیدار اور دیرپا امن کی جانب پہلا قدم ہے۔” اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اسے “سفارتی کامیابی اور اخلاقی فتح” قرار دیا، جبکہ مصری صدر السیسی نے اسے “تاریخی لمحہ” کہا۔
یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔