امریکہ نے روس کو براہِ راست خطرہ کہنا چھوڑ دیا کریملن کا خیرمقدم
روسی کریملن نے امریکہ کی نئی قومی سکیورٹی حکمتِ عملی کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں روس کو اب ’براہِ راست خطرہ‘ قرار نہیں دیا گیا۔ روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے سرکاری خبر رساں ادارے تاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم مثبت پیش رفت ہے۔
امریکہ نے 2014 میں کریمیہ کے الحاق اور 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد روس کو اپنی حکمتِ عملی میں ایک بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔ لیکن اب جاری کردہ نئی امریکی پالیسی نے لہجہ نرم کرتے ہوئے ’’محدود تعاون‘‘ کا راستہ تجویز کیا ہے۔
پیسکوف کے مطابق نئی حکمتِ عملی نے وہ عبارت ہٹا دی ہے جس میں روس کو ’’براہِ راست خطرہ‘‘ کہا جاتا تھا اور اب اس میں اسٹریٹجک استحکام کے لیے روس کے ساتھ تعاون کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے اسے ’’ایک مثبت قدم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو اس دستاویز کا تفصیلی جائزہ لے گا۔
امریکی حکمتِ عملی میں 29 صفحات پر مشتمل دستاویز کو ’فلیکسبل ریئلزم‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کا محور یہ ہے کہ امریکہ وہی کرے گا ’’جو امریکہ کے مفاد میں ہو‘‘۔ دستاویز میں یوکرین جنگ کے تیز حل اور روس کے ساتھ دوبارہ اسٹریٹجک استحکام قائم کرنے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔
یورپی اتحادی اس امریکی تبدیلی سے فکرمند ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے نرم لہجے سے ماسکو کے خلاف دباؤ کم ہوسکتا ہے جبکہ جنگ اب بھی جاری ہے۔



