جنوبی افریقہ میں 150 سے زائد فلسطینی 12 گھنٹے طیارے میں محصور
جنوبی افریقہ میں 150 سے زائد فلسطینی مسافروں کو ان کے سفری کاغذات میں مسائل کے سبب تقریباً 12 گھنٹے تک طیارے میں روک کر رکھا گیا، جس پر شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ مسافروں میں نو ماہ کی حاملہ خاتون اور بچے بھی شامل تھے۔
ایک مقامی پادری، جسے طیارے میں پھنسے مسافروں سے ملنے کی اجازت دی گئی، نے بتایا کہ طیارہ انتہائی گرم تھا اور بچے رو رہے تھے اور چیخ رہے تھے۔ یہ فلسطینی ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے جوہانسبرگ پہنچے تھے۔
سرحدی حکام کے مطابق فلسطینی مسافروں کے پاس اسرائیلی اخراج کی مہر موجود نہیں تھی، نہ ہی انہوں نے جنوبی افریقہ میں قیام کی مدت اور مقامی پتے فراہم کیے تھے، جس پر انہیں داخلے سے روک دیا گیا۔
رات دیر گئے وزارتِ داخلہ کی مداخلت اور مقامی تنظیم گفٹ آف دی گیورز کی جانب سے رہائش کی پیشکش کے بعد مسافروں کو طیارے سے اترنے کی اجازت دی گئی۔ کل 153 مسافروں میں سے 23 آگے روانہ ہوگئے جبکہ 130 فلسطینی اب بھی جنوبی افریقہ میں موجود ہیں۔
پادری نے بتایا کہ کئی مسافر اب جنوبی افریقہ میں پناہ کی درخواست دینا چاہتے ہیں۔ واقعے پر عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، کیونکہ جنوبی افریقہ ہمیشہ سے فلسطینیوں کا مضبوط حمایتی رہا ہے۔



