پیوٹن کا دورۂ بھارت تجارت، زراعت اور دفاع پر اہم معاہدوں کی توقع
بھارت اور روس کے درمیان تعلقات کے پچیس سال مکمل ہونے کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن چار اور پانچ دسمبر کو نئی دہلی کا اہم سرکاری دورہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک تجارت، صحت، زراعت، میڈیا اور ثقافتی تعاون سے متعلق کئی بڑے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
یہ صدر پیوٹن کا یوکرین تنازعہ کے بعد بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔ وہ چار دسمبر کی شام پہنچیں گے جہاں وزیراعظم نریندر مودی ان کے اعزاز میں نجی عشائیہ دیں گے۔ اگلی صبح راشٹرپتی بھون میں سرکاری استقبالیہ اور گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔
بعد ازاں پیوٹن راج گھاٹ پر خراجِ عقیدت پیش کریں گے اور پھر حیدرآباد ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان اہم دو طرفہ مذاکرات ہوں گے۔ توقع ہے کہ بات چیت کے بعد اہم ایم او یوز اور اعلامیے جاری کیے جائیں گے۔
اسی روز دونوں رہنما انڈیا روس بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے جہاں باہمی سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع پر گفتگو ہوگی۔ روس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ دو طرفہ تجارتی خسارے سے متعلق بھارت کے خدشات حل کرنے کو تیار ہے۔
دورے کا اہم حصہ دفاعی شعبے سے متعلق گفتگو بھی ہوگا، جس میں براہ موس میزائل کے جدید ورژنز سمیت ہائپرسونک ٹیکنالوجی اور طویل فاصلے کے میزائل شامل ہیں۔ بھارت کے لیے ایس 400 میزائل سسٹم کے مزید دو سو اسی میزائل خریدنے کی منظوری کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
صدر دروپدی مرمو پانچ دسمبر کی شام سرکاری ضیافت دیں گی، جس کے بعد پیوٹن رات میں بھارت سے روانہ ہوں گے۔



