زہریلا سانپ معجزانہ طور پر زندہ نوجوان کی بہادری نے سب کو حیران کر دیا
پاردی (والساڈ) میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا جہاں جانوروں سے محبت رکھنے والے نوجوان علی انصاری نے انتہائی زہریلے رسل وائپر سانپ کی جان سی پی آر دے کر بچا لی۔ عام طور پر سی پی آر انسانوں کو دی جاتی ہے، لیکن یہاں سانپ کی سانسیں بحال کی گئیں۔
ایک نجی اسکول کے احاطے میں دو سانپ دکھائی دیے، جس پر اسکول انتظامیہ نے علی انصاری سے رابطہ کیا۔ ایک سانپ کو فوراً قابو کر لیا گیا، لیکن دوسرے کو پکڑنے کے دوران لکڑیوں کا بھاری گٹھا سانپ کے سر پر گر گیا، جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا اور اس کی سانس رک گئی۔
سانپ نیم بے ہوش ہوا تو علی انصاری اسے کھلی جگہ لے گئے۔ پہلے ہاتھ سے پمپنگ کی، مگر کوئی حرکت نہ ہوئی۔ پھر انہوں نے خطرہ مول لیتے ہوئے سانپ کے منہ کے نچلے حصے میں موجود سانس کی نالی میں ایک پلاسٹک کی نلی ڈال کر مصنوعی سانسیں دیں۔ پانچ سے سات بار پھونک مارنے کے بعد سانپ نے حرکت کرنا شروع کر دی اور اس کی سانسیں بحال ہوگئیں۔
انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ سانپوں کے ساتھ ریلس بنانے کے چکر میں جان خطرے میں نہ ڈالیں۔ اگر کہیں سانپ نظر آئے تو فوراً این جی او یا فاریسٹ ڈپارٹمنٹ کو اطلاع دیں۔
انہوں نے کہا کہ کاٹنے کی صورت میں عاملوں اور توہمات کے پیچھے نہ بھاگیں، فوراً اسپتال جائیں، کیوں کہ بروقت علاج سے زندگیاں بچ سکتی ہیں۔



