پیوٹن نے جوہری مشقوں کا حکم دیا، ٹرمپ سے ملاقات غیر یقینی صورتحال کا شکار
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بدھ کے روز ملک کی اسٹریٹجک ایٹمی فورسز کی بڑی مشقوں کی نگرانی کی، ایسے وقت میں جب ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مجوزہ ملاقات غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
کریملن کے مطابق، اس مشق کے دوران بین البراعظمی میزائلوں اور ایئر بیسڈ کروز میزائلوں کے عملی تجربات کیے گئے۔ پیوٹن نے کہا، آج ہم نے طے شدہ ایٹمی مشقیں شروع کی ہیں، آئیے کام کا آغاز کریں۔
یہ مشق زمین، سمندر اور فضا سے چلنے والے ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ کی گئی، جس میں یارس آئی سی بی ایم میزائل لانچر، جوہری آبدوز بریانسک اور ٹی یو-95 ایم ایس بمبار طیارے شامل تھے۔
دوسری جانب، ہنگری کے دارالحکومت بوداپیسٹ میں پیوٹن اور ٹرمپ کے اجلاس کے ملتوی ہونے کی خبروں پر کریملن نے وضاحت دی کہ یہ محض افواہیں ہیں۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا، “ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، زیادہ تر خبریں بے بنیاد ہیں۔”
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس-امریکہ سربراہی ملاقات کے بارے میں فیصلہ اگلے چند دنوں میں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، ماسکو یوکرین تنازعہ پر کسی ایسے حل پر راضی نہیں جو صرف فائر بندی تک محدود ہو۔ روس کا مؤقف ہے کہ تنازعہ کی اصل جڑ 2014 میں کیف کی امریکی حمایت یافتہ بغاوت سے شروع ہوئی۔



