بین الاقوامیعرب دنیا

یوکرین جنگ پر تناؤ، روس کا امریکی امن منصوبے پر اعتراض

روس نے یوکرین اور یورپی یونین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکہ کے پیش کردہ امن منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ اگر کوئی معاہدہ ٹرمپ اور پیوٹن کے طے کردہ دائرہ کار کے مطابق نہ ہوا تو کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔ مجوزہ ۲۰ نکاتی امن منصوبہ جنگ کو موجودہ محاذ پر منجمد کرنے اور مشرقی علاقوں میں غیر فوجی بفر زون قائم کرنے کی بات کرتا ہے۔

ہفتے کے روز کیف میں دھماکوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں، جس کے بعد فضائی حملے کے خطرے کے پیش نظر ملک گیر الرٹ جاری کیا گیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے نیٹو اور یورپی رہنماؤں سے بات چیت کی ہے اور پائیدار امن کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پہلے کے مسودے سے نمایاں طور پر مختلف ہیں۔ ماسکو خاص طور پر ڈونباس اور زاپوریزہیا جوہری پلانٹ کے معاملے پر سخت مؤقف رکھتا ہے۔ روس چاہتا ہے کہ یوکرین ان علاقوں سے مکمل انخلا کرے، جبکہ زیلنسکی کا کہنا ہے کہ علاقائی رعایت صرف عوامی ریفرنڈم کے بعد ہی ممکن ہے۔

یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے منصوبے میں نیٹو رکنیت ترک کرنے اور ۲۰۱۴ کے بعد قبضہ شدہ علاقوں کو روسی تسلیم کرنے جیسی شقیں ختم کر دی گئی ہیں۔ تاہم روس نے اب تک اپنے سخت مطالبات واپس لینے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔ زیلنسکی کے مطابق امریکہ ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے اور روس کے باضابطہ جواب کا انتظار ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button