سعودی عرب کا دو ہزار چھبیس کا بجٹ منظور بھاری اخراجات
سعودی عرب نے آئندہ سال کے لیے اپنا قومی بجٹ منظور کرلیا ہے، جس میں ایک اعشاریہ اکتیس ٹریلین ریال کے بڑے اخراجات اور تقریباً ایک سو پینسٹھ ارب ریال کے اندازے شدہ خسارے کی منظوری شامل ہے۔ یہ اخراجات ویژن دو ہزار تیس کے تحت جاری معاشی تنوع اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے ضروری ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق دو ہزار چھبیس میں حکومتی آمدنی تقریباً ایک اعشاریہ پندرہ ٹریلین ریال تک پہنچنے کا امکان ہے، جو رواں سال کے مقابلے میں پانچ اعشاریہ ایک فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال آمدنی میں کمی کی بنیادی وجہ تیل کی کم قیمتیں بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب رواں سال کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو اب ایک اعشاریہ تینتیس ٹریلین ریال تک پہنچ چکے ہیں۔
وزارت کا کہنا ہے کہ حکومت کی توجہ گیگا منصوبوں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، معیارِ زندگی میں بہتری اور عوامی خدمات کو مضبوط بنانے پر قائم ہے۔ 2025 میں بجٹ خسارہ پانچ اعشاریہ تین فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
2026 کا بجٹ ولی عہد محمد بن سلمان نے منظور کیا، جنہوں نے تمام وزارتوں کو ہدایت دی کہ وہ بجٹ میں شامل ترقیاتی، سماجی اور معاشی منصوبوں پر موثر اور بروقت عمل کریں۔
وزارت نے بتایا کہ غیر تیل آمدنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو دو ہزار پندرہ میں سترہ فیصد تھی اور اب بڑھ کر سینتیس اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اسی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں چھالیس اعشاریہ پانچ ارب ریال تک پہنچ گئی۔
نمایاں الفاظ:
سعودی بجٹ، اخراجات، خسارہ، ویژن دو ہزار تیس، غیر تیل آمدنی، ترقیاتی منصوبے، گیگا پراجیکٹس، غیر ملکی سرمایہ کاری، مہنگائی، حقیقی اقتصادی ترقی



