سعودی بس حادثہ شہیدوں کی تدفین کے فیصلے میں تاخیر
سعودی عرب میں پیش آئے المناک بس حادثے کے بعد شہید زائرین کی نمازِ جنازہ اور تدفین کے حوالے سے صورتحال ایک بار پھر غیر یقینی کا شکار ہو گئی ہے۔
جمعہ کو یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ مسجدِ نبوی میں نمازِ جنازہ اور جنت البقیع میں تدفین کا انتظام کیا جارہا ہے، مگر تازہ ترین معلومات کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ حکم جاری نہیں ہوا۔
سعودی عرب میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ صبح سے مختلف خبریں زیرِ گردش تھیں، لیکن سرکاری سطح پر نہ نمازِ جنازہ کی منظوری دی گئی ہے اور نہ ہی تدفین کے وقت کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سرکاری اعلان تک انتظار کریں اور اپنی نمازیں معمول کے مطابق ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی کوئی فیصلہ جاری ہوگا، اس کی اطلاع فوری فراہم کی جائے گی۔
تدفین میں تاخیر کے باعث اہلِ خانہ میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی ہے، جو کئی دنوں سے اپنے پیاروں کی آخری رسومات کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ جمعہ کو تدفین کی امید بھی سرکاری اجازت نہ ملنے پر ختم ہوگئی، اور اس وقت تمام انتظامات مؤخر کر دیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ایسے اہم امور صرف سرکاری اجازت کے بعد ہی انجام دیے جا سکتے ہیں۔
اس سانحے کے بعد تلنگانہ حکومت نے ایک خصوصی وفد سعودی عرب روانہ کیا، جس میں منسٹر محمد اظہرالدین، ایم ایل اے ماجد حسین اور بی شفیع اللہ شامل ہیں۔ حکومت نے ہر شہید کے دو قریبی افراد کو بھی اپنے خرچ پر سعودی عرب بھیجنے کا بندوبست کیا تھا تاکہ وہ آخری رسومات میں شریک ہوسکیں۔



