بین الاقوامیعرب دنیا

بانڈی بیچ فائرنگ کیس مشتبہ حملہ آور پر پندرہ قتل کے الزامات

سڈنی کے مشہور بانڈی بیچ پر یہودی تہوار کے دوران پیش آنے والے ہولناک واقعے میں ملوث مشتبہ فائرنگ کرنے والے شخص پر پندرہ قتل سمیت انسٹھ سنگین الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔ اس واقعے نے نہ صرف آسٹریلیا بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اتوار کی شام یہودی تہوار حنوکہ کی تقریبات کے دوران دو مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پندرہ افراد جاں بحق اور بیس سے زائد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں بچوں، بزرگوں اور ایک ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے فرد بھی شامل تھے، جس سے یہ واقعہ مزید دلخراش بن گیا۔

پولیس کے مطابق چوبیس سالہ نوید اکرم کو بدھ کے روز ہوش میں آنے کے بعد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا، جبکہ اس کے پچاس سالہ والد ساجد اکرم موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔ تفتیش کے دوران حملہ آوروں کی گاڑی سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے، جس کے بعد معاملے کو دہشت گردی قرار دیا گیا۔

واقعے کے بعد یہودی برادری میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور جاں بحق افراد کی تدفین سخت سکیورٹی کے درمیان کی جا رہی ہے۔ عوامی سطح پر یہود دشمنی، اسلحہ قوانین اور سکیورٹی ناکامیوں پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

آسٹریلوی وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ یہود دشمنی کے خاتمے اور اسلحہ قوانین کو مزید سخت کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ اس سانحے کے بعد پورا ملک سوگ میں ڈوبا ہوا ہے، جبکہ عوام نے خون عطیہ کر کے اور خاموش اجتماعات کے ذریعے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button