تلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

سڈنی فائرنگ کیس حیدرآباد سے مشتبہ تعلق سامنے آیا

سڈنی کے بانڈی بیچ پر یہودی تہوار کے دوران ہونے والی خوفناک فائرنگ کے معاملے میں حیدرآباد سے ایک مشتبہ تعلق سامنے آیا ہے۔ اس واقعے میں ۱۵ افراد ہلاک ہوئے، جسے آسٹریلوی حکام نے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ۱۴ دسمبر کو سڈنی کے ساحلی علاقے میں منعقدہ ایک عوامی تقریب کے دوران اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ایک ملزم ساجد اکرم (عمر ۵۰ برس) کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ ساجد نے حیدرآباد میں بی کام کی تعلیم مکمل کی اور ۱۹۹۸ میں روزگار کی تلاش میں آسٹریلیا منتقل ہوا۔

ساجد اکرم نے بعد میں یورپی نژاد خاتون سے شادی کی اور وہیں مستقل طور پر آباد ہو گیا۔ اس کے پاس بھارتی پاسپورٹ موجود ہے۔ اس کا بیٹا نوید اکرم (عمر ۲۴ برس) جو اس واقعے میں دوسرا ملزم بتایا جا رہا ہے، وہیں پیدا ہوا اور آسٹریلوی شہری ہے۔

تحقیقاتی اداروں کے مطابق دونوں ملزمان پر شدت پسند نظریات سے متاثر ہونے کا شبہ ہے۔ واقعے کے دوران ایک حملہ آور ہلاک ہوا، جبکہ وسیع نیٹ ورک اور انتہاپسندی کے عمل کی مزید جانچ جاری ہے۔

حیدرآباد میں موجود رشتہ داروں کے مطابق ساجد اکرم کا گزشتہ ۲۷ برسوں میں خاندان سے بہت کم رابطہ رہا۔ وہ صرف چند ذاتی وجوہات، جیسے جائیداد کے معاملات اور بزرگ رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے بھارت آیا۔

ادھر تلنگانہ پولیس نے واضح کیا ہے کہ ساجد اکرم کے خلاف حیدرآباد میں قیام کے دوران کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں اور بھارت یا تلنگانہ میں اس کی انتہاپسندی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ بھارتی اور آسٹریلوی ادارے باہمی تعاون سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button