تلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

تلنگانہ جی پی انتخابات کا پہلا مرحلہ بی آر ایس کی سبقت

تلنگانہ میں گرام پنچایت انتخابات کے پہلے مرحلے نے غیر متوقع نتائج سامنے لائے، جن میں بی آر ایس نے کئی اہم اور حساس دیہات میں بڑھت حاصل کی، جبکہ کانگریس کے کئی بڑے لیڈروں کو اپنے آبائی علاقوں میں بھاری جھٹکا لگا۔ کچھ مقامات پر نتیجے کا فیصلہ سکہ اُچھال کر کیا گیا۔

وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کے حلقہ کوڈنگل کے کئی دیہات پولپلی، روٹی بندہ تھنڈا، لاگچرلہ اور حکیم پیٹ جہاں زمین کے حصول کے خلاف احتجاج ہوا تھا، وہاں مقامی عوام نے بی آر ایس حمایت یافتہ امیدواروں کو منتخب کیا۔ پولپلی میں راغویندر سرپنچ منتخب ہوئے، جبکہ روٹی بندہ تھنڈا میں رکّماں نے کامیابی حاصل کی۔

انتخابی ماحول اس وقت تناؤ کا شکار ہو گیا جب کانگریس حمایت یافتہ امیدوار تلگو لکشمی نے شکست کے بعد خودکشی کی کوشش کی۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

سب سے دل چسپ خبر سوریاپیٹ ضلع سے آئی، جہاں سابق وزیر جگدیش ریڈی کے والد رام چندر ریڈی (95 سال) سرپنچ منتخب ہوئے اور ایک تاریخی کامیابی حاصل کی۔

کانگریس کے کئی ایم ایل ایز اور ایم پیز کے رشتہ دار اپنے اپنے دیہات میں ہار گئے۔ شاہدنگر میں MLA ویرلاپلی شنکر کے گاؤں میں بی آر ایس امیدوار پندو جیتے۔ جدچرل میں بی جے پی امیدوار نے صرف 6 ووٹوں سے جیت حاصل کی۔

ریاست بھر میں 3,834 سرپنچ اور 27,628 وارڈ ممبر نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی۔ ووٹنگ کی شرح 84.28 فیصد رہی، جبکہ 45 لاکھ سے زائد ووٹ ڈالے گئے۔

کئی گرام پنچایتوں میں امیدوار صرف 1 یا 2 ووٹوں کے فرق سے جیتے، جبکہ آدلاباد کے دھابا بی گاؤں میں دونوں امیدواروں کو 176-176 ووٹ ملے، نتیجہ ٹوِس کے ذریعے نکالا گیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button