تعلیمتلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

تلنگانہ کے استاد کی انوکھی ایجاد، بھنوؤں کی زبان سے بات چیت

تلنگانہ کے ضلع جئے شنکر بھوپال پلی کے زیڈ پی ایچ ایس مہادیواپور اسکول کے استاد مدھو نے رابطے کی دنیا میں ایک انوکھی اور خاموش تکنیک متعارف کروائی ہے، جسے بھنوؤں کی کوڈنگ کہا جا رہا ہے۔ اس طریقے کے ذریعے کوئی بھی شخص بولے بغیر، آواز نکالے بغیر اور اشاروں کے بغیر صرف بھنوؤں کی حرکت سے پیغام پہنچا سکتا ہے۔

مدھو کی رہنمائی میں ان کی دو طالبات سنیگدھا اور تنمئی نے اس طریقۂ کار میں مہارت حاصل کی اور اتوار کے دن تروپتی میں منعقدہ انڈین سائنس کانگریس میں اس کا عملی مظاہرہ کیا۔ ایک طالبہ نے بھنوؤں کی حرکت کے ذریعے پیغام دیا جبکہ دوسری نے ان اشاروں کو سمجھ کر درست تحریر میں تبدیل کر دیا۔ اس خاموش مکالمے نے وہاں موجود سائنس دانوں، اساتذہ اور شرکاء کو حیران کر دیا۔

مدھو کے مطابق یہ نظام خاص طور پر ان افراد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو بولنے یا سننے سے قاصر ہیں۔ اس طریقے میں حروفِ تہجی اور اعداد کے لیے الگ الگ کوڈ مقرر کیے گئے ہیں، جو دائیں بھنو، بائیں بھنو اور دونوں بھنوؤں کی مشترکہ حرکت سے بنائے جاتے ہیں۔ اعداد کے لیے پلک جھپکنے کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

طالبات کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اس نظام کو سیکھنا مشکل تھا، مگر مسلسل مشق کے بعد یہ آسان اور مؤثر بن گیا۔ ماہرینِ تعلیم نے اس ایجاد کو سادہ مگر انقلابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے خصوصی افراد، بحالی مراکز اور اسکولوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

یہ خاموش زبان ثابت کرتی ہے کہ اختراع کے لیے مہنگی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ نیت اور سوچ کافی ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button