مصنوعی ذہانت کا کمال سال 2025 میں طب کی دنیا میں انقلابی تبدیلی
عالمی طبی و صحتی شعبے کی تاریخ میں سال 2025 ایک اہم سنگِ میل کے طور پر ابھرا ہے۔ اس برس مصنوعی ذہانت پر مبنی نظاموں نے علاج، تشخیص اور مریضوں کی دیکھ بھال کے طریقوں کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ ڈیجیٹل صحت، اسمارٹ اسپتال، ذاتی نوعیت کا علاج اور جدید حیاتیاتی ٹیکنالوجی نے طب کو ایک نئے دور میں داخل کر دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت پر مبنی تشخیص نے خاص طور پر ریڈیالوجی میں انقلاب برپا کیا۔ ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کی رپورٹنگ پہلے سے زیادہ تیز اور درست ہو گئی، جس سے مریضوں کو بروقت علاج میسر آنے لگا۔ دماغی اسکین کے ذریعے فالج کی فوری شناخت اور خون کے جدید ٹیسٹ سے چند منٹوں میں اندرونی چوٹوں کا سراغ لگانا ممکن ہو سکا۔
حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے میدان میں جینیاتی ترمیم ایک بڑی کامیابی ثابت ہوئی۔ نایاب موروثی بیماریوں کے علاج میں نمایاں نتائج سامنے آئے، جب کہ سِکل سیل اینیمیا جیسے امراض کے لیے ایک بار دی جانے والی تھراپی نے نئی امیدیں پیدا کیں۔ ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے طویل المدتی انجکشن کو بھی ایک اہم پیش رفت مانا جا رہا ہے۔
ٹیلی میڈیسن اور ڈیجیٹل صحت کے نظام عام ہو گئے ہیں، جہاں مریض گھر بیٹھے معالجین سے مشورہ حاصل کر سکتے ہیں۔ پہننے کے قابل آلات مسلسل صحت کی نگرانی کر رہے ہیں، جب کہ روبوٹک سرجری نے آپریشن کو مزید محفوظ بنا دیا ہے۔
اگرچہ یہ ترقی انسانیت کے لیے امید افزا ہے، مگر اخلاقی سوالات، مہنگے علاج اور ڈیٹا کی حفاظت جیسے چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق، جدید ٹیکنالوجی کے باوجود انسانی رابطہ اور ڈاکٹر کی اہمیت برقرار رہے گی۔ مجموعی طور پر، سال دو ہزار پچیس نے ایک زیادہ صحت مند مستقبل کی مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔



