غزہ میں خاموشی لوٹ آئی — فلسطینی ملبے میں بھی زندگی کی تلاش میں

غزہ میں دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی نافذ ہوتے ہی ہزاروں فلسطینی اپنے ویران گھروں کی جانب واپس لوٹنے لگے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے ہتھیار نہیں ڈالے تو کارروائیاں دوبارہ شروع کی جا سکتی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، جمعہ سے جنگ بندی کا آغاز ہو گیا ہے، جب کہ باقی 48 یرغمالیوں کی رہائی پیر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کو اتوار سے امدادی سامان پہنچانے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ غذائی قلت اور قحط کا سامنا کرنے والے شہریوں کی مدد کی جا سکے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، پچھلے کئی مہینوں میں غزہ کو ضروری امداد کا صرف 20 فیصد ہی مل سکا ہے۔ اب 170,000 میٹرک ٹن امدادی سامان اردن اور مصر سے بھیجا جائے گا۔
ادھر، ہزاروں بے گھر فلسطینی ساحلی سڑکوں پر پیدل شمالی غزہ کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اپنے تباہ شدہ گھروں کو دیکھ سکیں۔ کئی علاقوں میں عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں، اور شہری ملبے سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔