امریکی سفری پابندیاں مزید سخت، ٹرمپ کا بڑا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے امریکہ کے سفری قوانین میں نمایاں توسیع کر دی ہے، جس کے تحت مزید بیس ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ان پابندیوں کا اطلاق سیاحوں اور مستقل امیگریشن کے خواہشمند افراد دونوں پر ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اب پانچ ممالک ایسے ہیں جن پر مکمل سفری پابندی عائد کی گئی ہے، جبکہ پندرہ ممالک کے شہریوں کو جزوی پابندیوں کا سامنا ہوگا۔ اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کے سفری دستاویزات پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ حکام نے حالیہ فوجی اہلکاروں پر حملے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک میں دستاویزی بدعنوانی، جعلی ریکارڈ اور ویزا کی خلاف ورزیاں عام ہیں، جس کی وجہ سے مسافروں کی مناسب جانچ مشکل ہو جاتی ہے۔
تاہم، ان پابندیوں میں کچھ استثنیٰ بھی شامل ہیں۔ جن افراد کے پاس پہلے سے درست امریکی ویزا ہے، مستقل رہائشی اجازت رکھتے ہیں، یا جو سفارتی، کھیلوں اور مخصوص دیگر ویزوں پر سفر کرتے ہیں، وہ ان پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے۔ اگر کسی فرد کا داخلہ امریکی مفاد میں ہو تو اجازت دی جا سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بعض ممالک اپنی شہریت رکھنے والے افراد کو واپس لینے سے انکار کرتے ہیں اور کئی خطوں میں سیاسی عدم استحکام اور کمزور حکومتی کنٹرول پایا جاتا ہے۔ ناقدین نے اس فیصلے کو امتیازی قرار دیا، جبکہ حامیوں کے مطابق یہ اقدام امریکہ کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔



