بین الاقوامیعرب دنیا

امن کی امید قریب یوکرین اور روس مذاکرات کے نئے مرحلے میں داخل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان امن معاہدہ پہلے سے کہیں زیادہ قریب دکھائی دیتا ہے۔ یہ بیان انہوں نے یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی کے ساتھ فلوریڈا میں ہونے والی ملاقات کے بعد دیا۔ ٹرمپ کے مطابق اگرچہ بات چیت پیچیدہ ہے، مگر دونوں فریق امن کی جانب پیش رفت کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ زیلنسکی سے ملاقات سے قبل ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے طویل ٹیلی فون گفتگو ہوئی، جسے انہوں نے مثبت قرار دیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیوٹن اب بھی امن کے خواہاں ہیں، حالانکہ اسی دوران یوکرین میں حملے جاری رہے۔ انہوں نے زیلنسکی کو بہادر رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین امن کے لیے تیار ہے۔

مذاکرات میں اہم رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں مشرقی یوکرین کے علاقوں کا مستقبل اور یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتیں شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے یورپی کمیشن اور متعدد یورپی ممالک کے قائدین سے بھی مشترکہ رابطہ کیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ ٹرمپ نے مزید یورپی مذاکرات کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ جلد ہی پیوٹن سے دوبارہ بات کریں گے۔ روسی حکام کے مطابق یہ رابطہ دوستانہ اور تعمیری تھا۔ تاہم روس نے زور دیا کہ ڈونباس خطے پر فیصلہ امن کے لیے کلیدی شرط ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ اس معاملے پر دونوں ملکوں کے موقف مختلف ہیں۔

ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ بات چیت ناکام بھی ہو سکتی ہے، مگر ان کا ماننا ہے کہ آنے والے چند ہفتے فیصلہ کن ہوں گے۔ حالیہ مسودۂ امن تجاویز کے مطابق یوکرین کو سلامتی ضمانتیں دینے پر غور ہو رہا ہے، جبکہ یوکرین نے مستقبل کے حملوں سے تحفظ کی شرط پر لچک دکھائی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مذاکرات اگر کامیاب ہوئے تو یورپ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button