ٹرمپ کی نئی کوشش سعودی۔اسرائیل معاہدہ پھر سرخیو میں
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک بار پھر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوشش میں سرگرم ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب معاہدے پر دستخط کر دے تو پورا عرب خطہ اس عمل میں شامل ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ آئندہ ہفتے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات کریں گے، جس میں تعلقات معمول پر لانے کا مسئلہ مرکزی ایجنڈا ہوگا۔ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب جلد اس عمل میں شامل ہو جائے گا۔
تاہم حکام کے مطابق سعودی عرب فی الحال فوراً کسی معاہدے پر آمادہ نہیں، مگر یہ امید موجود ہے کہ ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت کے اختتام تک کوئی ابتدائی پیشرفت ہو سکتی ہے۔ سعودی مؤقف کے مطابق کسی بھی معاہدے کے لیے فلسطینی ریاست کے لئے واضح راستہ ضروری ہے، جس پر اسرائیل مکمل طور پر راضی نہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر ٹرمپ فلسطینی ریاست کے لیے کوئی راستہ دکھا دیں تو وہ سعودی قیادت کو راضی کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، لیکن اس سے اسرائیل ناراض ہونے کا خدشہ بھی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ خطے میں ہونے والی تبدیلیاں، ایران کی کمزور ہوتی پوزیشن اور غزہ میں جنگ بندی نے نئے امکانات پیدا کیے ہیں۔
تاہم غزہ کی صورتحال، مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر تشدد اور جنگ کے تازہ زخم سعودی قیادت کے لیے بڑا سیاسی چیلنج ہیں۔ اسی لئے اس وقت سعودی عرب جلدی میں کوئی فیصلہ کرنے کے موڈ میں نہیں۔



