امریکہ میں ایچ۔ون۔بی ویزا پر نئی بحث، ٹرمپ کی حمایت سے مباحثہ تیز
امریکہ میں ایچ۔ون۔بی ویزا پروگرام کو لے کر نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند دن قبل اس ویزا کی حمایت کی تھی، جس کے بعد ریپبلکن رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی قدامت پسند لیڈرز اس پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکی معیشت کو نقصان پہنچائے گا۔
ریپبلکن رکنِ کانگریس مارجوری ٹیلر گرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک بل پیش کریں گی جس کے تحت میڈیکل کے علاوہ ہر شعبے میں ایچ۔ون۔بی ویزا پر پابندی ہوگی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ویزا کے خاتمے سے امریکیوں کو بہتر روزگار اور رہائش کے مواقع ملیں گے۔
گرین کے مطابق ویزا کی سالانہ تعداد پچاسی ہزار سے کم کرکے دس ہزار کر دی جائے اور ویزا ہولڈرز کو مستقل رہائش کی راہ بھی نہ دی جائے۔
ایک اور ریپبلکن رہنما اینڈی اوگلز نے بھی ویزا کے مکمل خاتمے کی حمایت کی۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ کو مخصوص شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد کی ضرورت ہے، اس لیے ویزا پروگرام پوری طرح ختم نہیں کیا جا سکتا۔
وہائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ حکومت کا مقصد پروگرام کا خاتمہ نہیں بلکہ صرف غلط استعمال روکنا ہے۔ نئی درخواستوں پر ایک لاکھ ڈالر فیس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایچ۔ون۔بی ویزا ہولڈرز، خصوصاً بھارت سے آنے والے ماہرین، امریکی معیشت میں سب سے زیادہ مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایک اوسط ویزا ہولڈر تیس برس میں پانچ لاکھ ڈالر تک جی۔ڈی۔پی بڑھاتا ہے اور ملک کا قرض کم کرتا ہے۔



