ٹرمپ کے ٹیرف سے تلنگانہ کی دستکاری صنعت متاثر
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے فیصلے نے تلنگانہ کی ہینڈلوم، ٹیکسٹائل اور ہنڈی کرافٹس صنعتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ صرف دو ماہ میں برآمدی آرڈرز میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے باعث پیداوار میں کمی اور ہزاروں مزدوروں کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
کوٹھاواڑہ ہینڈلوم کوآپریٹو سوسائٹی کے صدر یلُگم بھدرایہ نے کہا:
"ہینڈلوم مصنوعات کی مانگ گھریلو سطح پر کم ہو رہی ہے، برآمدات ہی واحد سہارا ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر برآمدات میں اضافہ اور ہنر مند کاریگروں کی مدد کے لیے قدم اٹھانے چاہییں۔”
ریاست میں 24 بڑی، درمیانی اور 65 چھوٹی ٹیکسٹائل فیکٹریاں ہیں، زیادہ تر رنگا ریڈی، ویکارآباد، میدچل، کریم نگر، ورنگل، نلگنڈہ اور محبوب نگر میں واقع ہیں۔ ان فیکٹریوں سے سالانہ 150 کروڑ روپے کی مصنوعات امریکہ کو برآمد کی جاتی ہیں۔ تاہم، ٹرمپ کے ٹیرف کے بعد آرڈرز میں زبردست کمی آئی ہے۔
صِرصِلہ کے ٹیکسٹائل مالکان نے بتایا کہ آرڈرز کی کمی کے باعث پیداوار گھٹ گئی ہے اور مزدوروں کو کام نہیں مل رہا۔ اندازاً 75 ہزار کارکنان براہِ راست یا جز وقتی طور پر ان صنعتوں سے جڑے ہیں، جن میں سے 20 ہزار گزشتہ دو ماہ سے بیروزگار ہو چکے ہیں۔
کے۔آر۔ڈی ٹیکسٹائلز کے مالک چرَن ریڈی نے کہا:
"کئی فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں، اب ضرورت ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت مقامی منڈیوں کو فروغ دے تاکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں۔”
پوشم پلی ساڑیاں، وراِنگل کے قالین، کریم نگر کی فلِگری آرٹ، نرمل کے کھلونے اور عادل آباد کی دوکرا کاریگری جیسی مصنوعات کی برآمد میں بھی کمی آئی ہے، جس سے کاریگروں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔
کریم نگر کے فنکار راج کمار نے کہا:



