ایچ ون بی ویزا فیس پر ٹرمپ کو عدالتی حمایت، ٹیک کمپنیوں کو بڑا جھٹکا
امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو درست قرار دیا ہے، جس کے تحت ایچ ون بی ویزا پر ایک لاکھ امریکی ڈالر اضافی فیس عائد کی گئی ہے۔ اس فیصلے کو امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ کمپنیاں بڑی تعداد میں غیر ملکی ہنرمند ملازمین پر انحصار کرتی ہیں۔
عدالتی جج بیرل ہاؤل نے کہا کہ صدر نے یہ اقدام اپنے آئینی اختیارات کے تحت کیا اور کانگریس نے انہیں معاشی اور قومی سلامتی سے جڑے معاملات میں وسیع اختیارات دے رکھے ہیں۔ عدالت کے مطابق پالیسی کی دانشمندی پر بحث عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، بلکہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ فیصلہ قانون کے مطابق ہے یا نہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کو یہ فیس نافذ کرنے کی اجازت مل گئی ہے، تاہم امریکی چیمبر آف کامرس نے اپیل کا عندیہ دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اتنی بھاری فیس سے خاص طور پر چھوٹی کمپنیوں کے لیے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔
ادھر ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ ون بی پروگرام میں ایک اور بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت قرعہ اندازی نظام ختم کرکے زیادہ تنخواہ اور اعلیٰ مہارت رکھنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ حکام کے مطابق اس اقدام کا مقصد عالمی سطح کے بہترین ٹیلنٹ کو متوجہ کرنا اور امریکی افرادی قوت کے مفادات کا تحفظ ہے۔


