ہندوستان کو الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟ پیوش گوئل کا مغربی دباؤ پر مؤدبانہ جواب
وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے مغربی ممالک کے دباؤ پر واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کسی دباؤ میں فیصلے نہیں کرتا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب یورپی ممالک خود روسی تیل پر امریکی پابندیوں سے رعایت مانگ رہے ہیں، تو پھر صرف ہندوستان کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟
پیوش گوئل نے یہ بات جرمنی کے شہر برلن میں منعقدہ “برلن گلوبل ڈائیلاگ” کے دوران کہی، جہاں وہ برطانیہ کی وزیرِ تجارت کیمی بیڈنوچ کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی اور برطانیہ دونوں ہی روس کے تیل پر پابندیوں میں نرمی کے خواہاں ہیں، تو پھر ہندوستان پر تنقید کیوں؟
انہوں نے مزید کہا، “ہمارے ملک میں بھی روسی کمپنی روزنیفٹ کی ذیلی شاخ موجود ہے۔”
پیوش گوئل نے زور دیا کہ ہندوستان کے فیصلے ہمیشہ قومی مفاد پر مبنی ہوتے ہیں، نہ کہ دباؤ یا جلد بازی میں۔
انہوں نے کہا:
“ہم کسی دباؤ میں معاہدے نہیں کرتے۔ اگر کوئی ٹیرف لگاتا ہے تو لگائے، ہم نئے بازار تلاش کریں گے اور مضبوط معیشت بنائیں گے۔”
وزیر موصوف نے بتایا کہ ہندوستان کا ہدف آئندہ 25 برسوں میں 30 کھرب ڈالر کی معیشت بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اعتماد، تعلقات اور خودمختاری کی بنیاد پر تجارتی فیصلے کرتا ہے۔



